نئی دہلی،23مارچ(ایجنسی) ابری انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، یوپی کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور ونے کٹیار سمیت 13 رہنماؤں پر سے مجرمانہ سازش کیس میں سماعت ٹل گئی ہے. اب اس معاملے میں سماعت 6 اپریل کو ہوگی. سپریم کورٹ نے سی بی آئی، لال کرشن اڈوانی سمیت تمام فریقوں سے تحریری طور پر جواب مانگا ہے.
دراصل، 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی، یوپی کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور ونے کٹیار
سمیت 13 رہنماؤں پر سے مجرمانہ سازش رچنے کے الزام ہٹائے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سماعت کی تھی. تاہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ محض ٹیکنیکل گراؤنڈ پر ان کو راحت نہیں دی جا سکتی اور ان کے خلاف سازش کا ٹرائل چلنا چاہئے
کورٹ نے پوچھا تھا رائے بریلی میں چل رہے کیس کی سماعت کے لیے کیوں نہ لکھنؤ منتقل کر دیا جائے، جہاں کارسیوکوں سے منسلک ایک کیس کی سماعت پہلے سے ہی چل رہی ہے. وہیں لال کرشن اڈوانی کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی تھی. کہا گیا کہ اس معاملے میں 183 گواہوں کو دوبارہ بلانا پڑے گا جو کافی مشکل ہے. کورٹ کو سازش کے معاملے کی دوبارہ سماعت کا حکم نہ دینے چاہئے.